(ایجنسیز)
تیونس کے وزیراعظم علی العریض حزب اختلاف کے ساتھ طے پائے معاہدے کے تحت مستعفی ہوگئے ہیں جس کے بعد نگران حکومت کے قیام کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
انھوں نے دارالحکومت تیونس میں ایک نیوزکانفرنس کے دوران کہا کہ ''میں نے صدر(منصف مرزوقی) کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا ہے اور یہ توقع کرتا ہوں کہ ہمارا ملک جمہوری انتقال اقتدار کا ایک ماڈل ہوگا''۔
علی العریض کی جگہ اب پندرہ روز میں نامزد وزیراعظم مہدی جمعہ ٹیکنوکریٹس پر مشتمل نئی کابینہ بنائیں گے جو نئے آئین اورنئے قوانین کے تحت ملک میں پارلیمانی انتخابات کرائے گی۔
اعتدال پسند اسلامی جماعت النہضہ سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم نے بائیں بازو کے ایک سیاست دان کے جولائی 2013ء میں قتل کے بعد ملک میں جاری سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے حزب اختلاف سے مذاکرات میں مستعفی ہونے سے اتفاق کیا تھا۔
تاہم انھوں نے کہا تھا کہ وہ دستور ساز اسمبلی میں نئے آئین کی منظوری تک برسر
اقتدار رہیں گے لیکن ابھی اسمبلی نے نئے آئین کی تمام دفعات کی منظوری نہیں دی ہے۔تیونس میں نئی حکومت کے قیام کے لیے اسی سال نئے انتخابات ہوں گے۔
تیونس کے نامزد وزیراعظم مہدی جمعہ نے آیندہ انتخابات کے شفاف انداز میں انعقاد کو یقینی بنانے اور ملک کو بحران سے باہر نکالنے کا وعدہ کیا ہے۔وہ اپنی نامزدگی کے بعد کہہ چکے ہیں کہ وہ شفاف اور قابل اعتبار انتخابات کے انعقاد کے لیے سازگار حالات پیدا کریں گے اور ملکی معیشت کو بہتر بنائیں گے تاکہ تیونس بحران سے نکل آئے۔انھوں نے کہا کہ وہ سکیورٹی اداروں اور فوج سمیت انتظامیہ کی غیر جانبداری کو یقینی بنائیں گے۔
اکاون سالہ مہدی جمعہ پیشے کے اعتبار سے انجینیر ہیں۔ان کے سیاسی کیرئیر کی ابتدا گذشتہ سال مارچ ہی میں ہوئی تھی اور انھیں النہضہ کی قیادت میں مخلوط حکومت میں وزیر صنعت بنایا گیا تھا۔النہضہ اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے گذشتہ ماہ انھیں مجوزہ عبوری حکومت کا سربراہ نامزد کیا تھا۔